مہر خبررساں ایجنسی نے روزنامہ الوفاق کے حوالے کہا ہے کہ تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ صہیونی حکومت کے ساتھ حالیہ نبرد کے دوران مقاومتی تنظیموں کے مشترکہ آپریشن روم کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ مقاومتی تنظیموں کے درمیان میدان جنگ میں مکمل ہماہنگی پائی جارہی ہے مخصوصا میزائیل فائر کرنے اور امداد رسانی کے حوالے سے تعاون کو مزید مضبوط کیا جارہا ہے۔
زیاد النخالہ نے رونامہ الوفاق کو دیے گئے انٹرویو میں مقاومت کی کامیابی اور اس میں ایران کی شراکت کے حوالے سے کہا کہ اوسلو معاہدے کے بعد فسلطیینیوں کو احساس ہوا کہ صہیونیوں کے ساتھ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس دوران حماس اور تحریک جہاد اسلامی جیسی تنظیمیں معرض وجود میں آئیں اور کامیابیاں نصیب ہوئیں۔ اسلامی جمہوری ایران کے ساتھ چالیس سالہ تعلقات کے نتیجے میں دفاعی تجربے منتقل کئے گئے جس سے مقاومتی تنظیموں کو میزائل سازی اور مختلف اقسام کے بم بنانے میں مہارت حاصل ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ مقاومتی تنظیموں نے بے مثال کامیابیاں حاصل کیں۔
تحریک اسلامی کے سیکریٹری جنرل نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے فرمان کی طرف بھی اشارہ کیا جس میں انہوں نے مغربی کنارے کو مسلح کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
زیاد النخالہ کے مطابق رہبر انقلاب نے اہم اور حساس موضوع کی طرف اشارہ کیا تھا۔ ان کے حکم کی روشنی میں مقاومتی تنطیموں نے کام شروع کیا تاکہ فلسطین میں ایک تاریخی تبدیلی واقع ہوجائے۔ آج مغربی کنارے میں سکون کی فضا قائم ہے۔
انہوں نے تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات کی بحالی کو خطے کے مثبت اثرات کے حامل قرار دیا اور کہا کہ اس معاہدے کے بعد شیعہ سنی اختلافات کے دعوے ختم ہوگئے ہیں۔ اس واقعے کے بعد تہران کے ساتھ دوسرے ممالک کے تعلقات بھی بحال ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
زیاد النخالہ نے لبنان کی طرف سے فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا جنوبی لبنان سے صہیونی فورسز پر ہونے والے حملے فلسطینیوں کے لئے اطمینان کا باعث ہیں۔
انہوں نے مصری فوجی کے ہاتھوں تین صہیونی اہلکاروں کی ہلاکت کے بارے میں کہا کہ فلسطین کا دفاع کرنا ہر مسلمان اور عرب شہری پر فرض ہے۔
زیاد النخالہ نے انٹرویو کے دوران کہا کہ شہد قاسم سلیمانی فلسطینیوں سے زیادہ بیت المقدس کے عاشق تھے اس لئے ان کو شہید راہ بیت القمدس کہا جاسکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ